اللہ کی تدبیر ۔سید عاصم منیر

زمرہ: Current Affairs | 2025-06-04 | 👀 123 views

اللہ کی تدبیر ۔سید عاصم منیر (فکر فردا/ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل) کوئی جشن نہیں منایا گیا،کسی کر وفر کا اظہار نہیں کیا گیا،کسی تکبر کے آثار دکھائی نہیں دئے۔بہت بڑا اعزاز ملا،حقدار کو حق ملا۔لیکن یہ نہیں کہا کہ یہ میرا حق تھا۔سجدہ شکر بجا لایا اور کہا، "یہ انفرادی نہیں بلکہ افواج پاکستان اور پوری قوم کا اعزاز ہے۔ اس اعزاز کو خاص کر سول اور ملٹری شہدا اور غازیوں کے نام وقف کرتے ہیں" اسلام آباد میں 20 مئی 2025 وفاقی کابینہ نے انڈیا کے خلاف بنیان مرصوص آپریشن کے بعد آرمی چیف سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی۔ وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’حکومت پاکستان کی جانب سے معرکہ حق، آپریشن بنیان مرصوص کی اعلیٰ حکمتِ عملی اور دلیرانہ قیادت کی بنیاد پر ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے اور دشمن کو شکست فاش دینے پر جنرل سید عاصم منیر (نشان امتیاز ملٹری) کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی جاتی ہے۔‘ کابینہ کا اجلاس میں کہا گیا کہ ’چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے مثالی جرآت اور عزم کے ساتھ پاک فوج کی قیادت کی اور مسلح افواج کی جنگی حکمتِ عملی اور کاوشوں کو بھرپور طریقے سے ہم آہنگ کیا۔‘ پوری قوم حکومت کے اس فیصلے پر خوش ہے۔اوورسیز پاکستانی بھی انتہائی پر جوش ہیں۔لیکن حاسدین کی تکلیف بڑھتی جارہی ہے۔ انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ وہ کیا کریں۔ اپنے منہ پر طمانچے ماریں یا اپنا سر دیوار سے ٹکرائیں۔اک آگ ہے جس میں جلے جا رہے ہیں۔ انہیں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ فیلڈ مارشل نہ کسی جاگیردار کا بیٹا نہ سندھ کے کسی وڈیرے کا لخت جگر ہے۔ نہ وہ پختونخواہ کے کسی خان قبیلے سے تعلق رکھتا ہے اور نہ وہ بلوچستان کے کسی سردار کاچشم و چراغ ہے اور نہ کسی بڑے گدی نشین اور پیر فقیر کا نور نظر ہے۔ اور نہ کسی پارٹی نے اس کے لیے کوئی کیمپین کی ہے۔ دشمنوں کو اس بات کی سمجھ نہیں آرہی کہ ایک عام پاکستانی جس کے ماضی کو، جس کے شب و روز کو سب جانتے ہیں جو میرے ہی شہر راولپنڈی کے ڈھیری حسن اباد میں پلے بڑھے ہیں۔ ایک سید خاندان ، سفید پوش خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔جس کے والد کسی فیکٹری کے مالک نہیں تھے،انہوں نے کوئی ایمپائر کھڑی نہیں کی۔وہ ایک استاد کا بیٹا۔ استاد بھی ایسا جس نے سب سے پہلے اپنے بچوں کو حافظ قران بنایا پھر ان کی دوسری تعلیم شروع ہوئی اور حافظ عاصم اپنی محنت ، صلاحیت اور قابلیت کے سبب فوج میں ترقی کرتا چلا گیا۔ بیٹن آف فیلڈ مارشل والی تقریب میں جب پریزیڈنٹ ہاؤس میں آرمی چیف کے بارے میں پڑھا جا رہا تھا تو معلوم ہوا کہ ملٹری اکیڈمی سے ہی اعزازی تلوار لیکر عملی میدان میں اترا۔ پاکستان کی قومی فوج نے اس نوجوان کی صلاحیتوں اور اہلیتوں کو نکھارا اس کے جوہر کو چمکدار بنایا ۔وہ ہیرا تھا فوج کے نظام نے اسے خوب تراشا اور وہ اپنے ادارے میں اپنی جگہ بناتا گیا،اوپر جاتا گیا۔ فیلڈ مارشل کا راستہ روکنے کے لیے حاسدوں نے اور دشمنوں نے کیا کچھ نہیں کیا۔ اگر ان کا بس چلتا تو وہ جان لیوا حملہ بھی کر دیتے۔وہ اس حد تک دشمن بن چکے تھے۔ وہ اس کے والدین کو گالیاں لکھواتے رہے ۔ وہ اس کی فیملی کی انتہائی تکلیف دہ ٹرولنگ کرتے رہے ۔اب بھی لگے ہوئے ہیں۔لیکن ہیں چند گندے انڈے۔لیکن اللہ کی قدرت کہ ان کا بیانیہ جل کر راکھ ہوچکا ہے۔ وہ مسلسل حسد کی اگ میں جل رہے ہیں۔اندر سے اندر ہی ان کا سارا جسم ان کی روح بھسم ہوگئے۔ ان کے چہروں پر لعنتیں برس رہی ہیں اور وہ عبرتناک انجام کیطرف گھسیٹے جارہے ہیں۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا نام پاکستان کی عظمت کا نام بن چکا ہے۔یہ نام اندرونی اور بیرونی دشمنوں کیلئے خوف کی علامت بن چکا ہے۔جنہیں پہلے حافظ صاحب کا ائی ایس ائی کا سربراہ ہونا ہضم نہیں ہوتا تھا، پھر وہ ارمی چیف بن گئے اور اب اللہ نے شان بڑھائی تو وہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر ہو گئے۔ پاکستان کے اس فیلڈ مارشل کی شان کو سمجھنا چاہیں تو بین الاقوامی اخبارات پڑھیں۔اور کچھ نہیں تو بھارتی میڈیا کا فیلڈ مارشل کیخلاف غصہ دیکھیں ۔اگر اپ آئی ایس پی آر یا حکومت کے موقف کو نہیں مانتے تو آپ اسلامی دنیا کی حافظ صاحب سے محبت دیکھ لیں ۔ خدانخواستہ اگر یہ ملٹری لیڈرشپ نہ ہوتی اور سیاسی لیڈرشپ میں اور ملٹری لیڈرشپ ایک پیج پر نہ ہوتے تو دشمن نے جتنے میزائل مار دیے تھے وہ اس ملک کے اوپر چل جاتے۔ اج ادھے ملک میں اگ لگی ہوتی اور پھر 10 مئی کو پاک فوج نے جو کیا جو تدابیر اختیار کیں وہ دشمن کے وہم گماں میں بھی نہیں تھیں۔اللہ نے سب سے بڑی تدبیر حافظ سید منیر شکل میں دکھائی۔وَمَكَرُوا وَمَكَرَ اللَّهُ ۖ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ (الورآن) آرمی چیف نے افواج کو،قوم کو،دوست ممالک کو حوصلہ دیا۔فتح کا یقین دلایا اور بے خوف کردیا۔اس جنگ کی داستان عالمی فورموں پر سنائی دی جارہی ہے۔اگر بھارت کیطرف سے جنگی جرائم کو ہونے دیا جاتا اور پاکستان ان خطرناک ترین حملوں کو روک نہ پاتا تو پاکستان کے اندر ایک شکست کا سماں ہوتا۔ ایک عجیب افرا تفری ہوتی اور ہر پاکستانی غم سے نڈھال ہوتا اور ہماری رہی سہی معیشت بھی دفن ہو جاتی ۔ یہ جو بد بخت کہتے ہیں کی پاکستان کے تین ٹکڑے ہوں گے تو واقعی پاکستان کے تین ٹکڑے ہو چکے ہوتے۔ اگر حافظ عاصم منیر ارمی چیف نہ ہوتے تو خاکم بدہن بدخواہوں کی یہ خواہشیں بھی پوری ہو چکی ہوتیں۔ آج اگر مودی چیخ کر کہہ رہا ہے کہ " پاکستان نے ہمارے اوپر ہی حملہ کر دیا" وہ چیخ نہ رہا ہوتا۔ اور اگر اج بھارت بھکاریوں کی طرح پوری دنیا کے دروازے کھٹکھٹا رہا ہے تو یہ کشکول ان کے ہاتھ میں فیلڈ مارشل نے تھمایا ہے۔آج انڈیا کو ہمدردی کی بھیک مانگنی پڑ رہی ہے۔ دنیا کی چوتھی بڑی معیشت یونیکے دعویدار ملک کو 50 ملکوں نے انکار کر دیا ہے کہ آپ یہاں تشریف نہ لائیں ہمیں آپ کے موقف کا پتہ ہے۔ پاکستان نے بھارت کو ایک زمینی شکست دی اور دوسری شکست جو فضائی شکست دی اور تیسری شکست جو سفارتی شکست ہے۔ اج اگر بنگلہ دیش کو جرات ہوئی ہے کہ وہ بھارت کیساتھ دفاعی معاہدہ ختم کر دے تو اس کے پیچھے بھی فیلڈ مارشل حافظ محمد عاصم منیر کی شخصیت ہے اور پاکستان ہے جس کی وجہ سے چھوٹے ممالک انڈیا کی بلیک میلنگ سے آزاد ہورہے ہیں ۔ ترکیہ میں عزت مآب اردگان یمارے پرائم منسٹر کا ہاتھ پکڑ کر چل رہے تھے۔یہ محبت بھی کمائی جاتی ہے اور اس کمائی کے پیچھے افواج پاکستان اور ہمارے فیلڈ مارشل کی محنت اور مہارت کار فرما ہے۔ ہار جانے والوں کے گلے میں کوئی ہار نہیں ڈالتا، میدان جنگ میں جیت جائے والے ہی ہیرو ہوتے ہیں۔ پاکستان اس لحاظ سے منفرد ملک ہے کہ اپنی ہر فتح ،ہر کامیابی کو اللہ رب العزت کی خاص مہربانی سے تعبیر کرتا ہے۔ہمارے فیلڈ مارشل نے اپنی گفتگو اور اپنے فکر و عمل سے قرون اولی والی جنگوں کی یادیں تازہ کردی ہیں۔بحثیت قوم ہمیں اپنے رب کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ جنرل سید حافظ عاصم منیر کی صورت میں ایک سچا اسلامی سپہ سالار اعظم مل گیا ہے۔یہ ایک نعمت ہے اور اس نعمت پر شکر ہی بنتا یے۔ حضرت حسن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ جب کسی قوم کو نعمت عطا فرماتا ہے تو ان سے شکر ادا کرنے کا مطالبہ فرماتا ہے، جب وہ شکر کریں تو اللّٰہ تعالیٰ ان کی نعمت کو زیادہ کرنے پر قادر ہے اور جب وہ نا شکری کریں تو اللّٰہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے پر قادر ہے اور وہ ان کی نعمت کو ان پر عذاب بنا دیتا ہے۔ (رسائل ابن ابی دنیا، کتاب الشکر للّٰہ عزّوجلّ، ۱ / ۴۸۴، الحدیث: ۶۰)

📢 اس پوسٹ کو شیئر کریں:

تبصرے

ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں ہے۔ پہلا تبصرہ لکھیں!

تبصرہ شامل کریں

🏷 متعلقہ پوسٹس (Current Affairs)
← واپس جائیں